Wednesday, 21 October 2020

پہلے ست رنگ خواب بنتا ہے

 پہلے ست رنگ خواب بنتا ہے

عشق پھر اضطراب بنتا ہے

تُو مِرا وقت کھا گیا سارا

میرا تجھ سے حساب بنتا ہے

سچ بتا اس مقام پر مجھ سے

کیا تِرا اجتناب بنتا ہے؟

ایک الجھے ہوئے تعلق سے

مستقل اضطراب بنتا ہے

یہ محبت عجب ضرورت ہے

اس کے دم سے ہی خواب بنتا ہے

زندگی کا سوال تھا صاحب

کچھ تو آخر جواب بنتا ہے

یہ لگن ایسی لہر ہے جس سے

آرزو کا سراب بنتا ہے


ناہید ورک

No comments:

Post a Comment