محبت کے ہمیں معنی بتا دیتے تو بہتر تھا
کسی کے ہجر میں جینا سِکھا دیتے تو بہتر تھا
کبھی ہم دشت میں ٹھہرے غزل لکھتے رہے اس پر
اسے بھی ہجر کے قصے سنا دیتے تو بہتر تھا
ہمارا ظرف تھا تجھ سے منافق بن نہیں پائے
تجھے دنیا کی نظروں میں گِرا دیتے تو بہتر تھا
تمہارے خواب آنکھوں میں سجا لیتے تو ذِلت تھی
ہمیں بےوقت خوابوں سے جگا دیتے تو بہتر تھا
تری چاہت میں ہم کون و مکاں سے ہو گئے غافل
اسد تجھ کو بُھلا دیتے، بھلا دیتے تو بہتر تھا
علی اسد
No comments:
Post a Comment