کل کو پچھتاؤ گے دغا کر کے
سو بچھڑ جاؤ حوصلہ کر کے
مجھ کو حیرت میں مبتلا کر کے
کیا مِلا اس طرح گِلہ کر کے
اس کے دل میں ہی چور تھا کوئی
ڈر گیا تھا وہ سامنا کر کے
کچھ بھرم تو رکھو محبت کا
جاؤ مت ایسے ادھ مَرا کر کے
اب تو پہچان لے گا وہ شاید
دیکھ لو پھر سے رابطہ کر کے
ہم کو زنجیر سے محبت تھی
خاک اچھا کیا رِہا کر کے
شوزب حکیم
No comments:
Post a Comment