Saturday, 1 May 2021

وہ ہوا کا مزاج رکھتے ہیں

 وہ ہوا کا مزاج رکھتے ہیں

ہم چراغوں کی طرح جلتے ہیں

اس کی قدرت کو دیکھ کر یارو

ہم بھی ایمان اس پہ رکھتے ہیں

جھوم کر تو اٹھے ہیں یہ بادل

دیکھیے اب کہاں برستے ہیں

ساری بے رنگ سوچ کے چہرے

لفظ پہنیں تو پھر نکھرتے ہیں

کیا خبر تھی ہمیں کہ لوگوں کی

آستینوں میں سانپ پلتے ہیں


پریم بھنڈاری

No comments:

Post a Comment