میں حوا کی بیٹی ہوں مجھے رسوا نا کرو
میری حرمت کا پاس رکھو نیلام باخدا نا کرو
مجھے جہیز کے نام پہ ٹھکراتے ہیں
بازاروں سڑکوں پہ تمسخر اڑاتے ہیں
میں جو درد سہتی ہوں وہ بتاتی نہیں
گریہ نہیں کرتی آواز اٹھاتی نہیں
میں تو احساس کی مٹی سی بنی ہوں
پر میرا احساس کیوں نہیں کرتے
مجھے زیادتی کا نشانہ نہ بنایا کرو
عورت کے کردار پر ایسے کیچڑ نہ لگایا کرو
مجھے بھی پڑھنا ہے پڑھانا ہے
تمہارے ساتھ مل کر ملک چلانا ہے
مجھے بھی آگے پڑھنے دو میرا راستہ نہ روکو
مجھے بولنے کا حق ہے یوں بات نہ ٹوکو
فرمانِ الٰہی کا ہی پاس کرو
میرا بھی احساس کرو
دانیال رند
No comments:
Post a Comment