Saturday, 1 May 2021

کوچہ دل میں کوئی آیا نہ گیا

 کوچۂ دل میں کوئی آیا نہ گیا

ہم سے ایک شخص بھُلایا نہ گیا

پہلے تو پاس ہی آیا نہ گیا

پھر تیرے پاس سے جایا نہ گیا

کل کو ملتے ہیں یہ کہہ کر چلے تھے

عمر بھر پھر کوئی آیا نہ گیا

ہم تو سوئے تھے ایک نئی صبح کو پر

عمر بھر ہم کو جگایا نہ گیا

کانٹوں سے کپڑے چھُڑا لیتے تھے

ہاتھ زُلفوں سے چھُڑایا نہ گیا

ہاتھ کے لمس سے جھُریاں چھُو لیں

آئینہ خود کو دکھایا نہ گیا


ارشد امید

No comments:

Post a Comment