دھواں اڑاتی ہوئی دھیمی دھیمی بارش ہے
ہوا کی اندھی سواری پہ اندھی بارش ہے
ہمارے گاؤں کے رستوں کی کچی مٹی پر
پھسل رہے ہیں قدم، کتنی گندی بارش ہے
ذرا سی کھول کے کھڑکی نظر تو دوڑائو
دکھائی دیتی نہیں، اچھی خاصی بارش ہے
نکلتے وقت اٹھائی نہیں گئی چھتری
میری سہیلی مجھے کہہ رہی تھی بارش ہے
ہمارے آنے میں تاخیر ہو بھی سکتی ہے
یہ دیکھ کر یہی لگتا ہے جتنی بارش ہے
مذاکرات زمیں کر رہی ہے دھوپ کے ساتھ
کہیں پہ دیکھی، سنی تم نے اتنی بارش ہے
تمام سبز رُتیں آ کے کر رہی ہیں سلام
ہمارے شہر میں موسم کی پہلی بارش ہے
ٹھٹھرتے پانی میں سانسوں کا نم ملاتے ہوئے
ندی میں چاند کے ہمراہ نہاتی بارش ہے
نمی اسی کی ملی ہے مہکتے پھولوں کو
کرن کرن میں گھلی جو گلابی بارش ہے
میں فلم کے کسی منظر پہ بات کر رہی ہوں
دکھائی جا رہی جس میں برستی بارش ہے
تمام خواب مِرے مل گئے ہیں مٹی میں
تمام شب مری آنکھوں میں جاگی بارش ہے
ہوا کی شہ پہ ہی پھرتی ہے دندناتی ہوئی
ہمارے چاروں طرف سرپھری سی بارش ہے
میں گاڑی روک کے سیلفی بنا رہی ہوں سحر
مگر ابھی بھی یہاں ہلکی ہلکی بارش ہے
یاسمین سحر
No comments:
Post a Comment