Tuesday 25 May 2021

تری حدود میں ہیں تیرے اختیار میں ہیں

 تری حدود میں ہیں تیرے اختیار میں ہیں

نگاہِ دہر سے پنہاں نگاہِ یار میں ہیں

ہمارے جسم پرانے ہوئے ہیں غربت سے

ہمارے نقش بھی بکھرے ہوئے غبار میں ہیں

کہاں کی عید کہاں آرزوئے جشنِ طرب

ہم اہلِ درد محرم کے انتظار میں ہیں

بصارتوں سے جو محروم ہیں زمانے میں

اسیر ان کی حراست میں ہیں حصار میں ہیں

ہمیں نہ ڈھونڈ خیالوں کی بستیوں میں کہیں

کہ تیرہ بخت فروکش ترے دیار میں ہیں

حبیب و جون کے ہمراہ اپنے خیمے میں

حسین بیٹھے ہوئے حُر کے انتظار میں ہیں

ہمیں کسی کی ضرورت نہیں ہے جانِ اسد

اداس تیرے لیے موسمِ بہار میں ہیں


اسد اعوان

No comments:

Post a Comment