نذر جون ایلیا
اک حق نما کے ساتھ ہوں تم کس کے ساتھ ہو
''میں تو خدا کے ساتھ ہوں تم کس کے ساتھ ہو''
تم تھے تو زندگی تھی ، مشاغل تھے، شوق تھا
اب میں 'قضا' کے ساتھ ہوں تم کس کے ساتھ ہو
تھا ہی تھا جو تھا ہے کا نشاں دور تک نہیں
یعنی میں تھا کے ساتھ ہوں تم کس کے ساتھ ہو
اک میں ہوں اور ایک مری میں ہے دو بدو
میں اس بلا کے ساتھ ہوں تم کس کے ساتھ ہو
کہتا ہے وصلِ یار کی امید کا دیا
میں تو ہوا کے ساتھ ہوں تم کس کے ساتھ ہو
میری انا کو روند کے کہتے ہو اب کہ میں
اپنی انا کے ساتھ ہوں تم کس کے ساتھ ہو
یوں تو صلیبِ ہجر پہ دونوں کھنچےہیں دوست
پر میں رضا کے ساتھ ہوں تم کس کے ساتھ ہو
اے کشتئ شعور کے خود سر مسافرو
میں ناخدا کے ساتھ ہوں تم کس کے ساتھ ہو
اے جادۂ سلوک کے مکار راہیو
میں راہنما کے ساتھ ہوں تم کس کے ساتھ ہو
سطوت کا لالچی ہوں نہ ثروت کا میں حریص
فقر و غنا کے ساتھ ہوں تم کس کے ساتھ ہو
کیوں دہریہ بنوں کہ میں صبحِ الست سے
قالوا بلیٰ کے ساتھ ہوں، تم کس کے ساتھ ہو
کرتے ہیں مہر و ماہ بھی جس کا طواف، میں
اس نقشِ پا کے ساتھ ہوں تم کس کے ساتھ ہو
نوحہ گرو! میں حُر کے قبیلے سے ہوں، سو میں
'آلِ عبا کے ساتھ ہوں، تم کس کے ساتھ ہو
میں مصلحت پسند نہیں ہوں، بایں وجہ
سچ کی صدا کے ساتھ ہوں تم کس کے ساتھ ہو
ہے شام وصل، چاند، ستارے ہیں اور میں
اک دلربا کے ساتھ ہوں تم کس کے ساتھ ہو
کاشر میں ہوتا جون تو مصرعہ یہ باندھتا
میں فارہہ کے ساتھ ہوں تم کس کے ساتھ ہو
شوزیب کاشر
No comments:
Post a Comment