دامنِ ضبط کو اشکوں میں بھگو لیتا ہوں
درد جب حد سے گزرتا ہے تو رو لیتا ہوں
آنکھ لگتی ہی نہیں نیند کہاں سے آئے؟
نیند آتی نہیں کہنے کو تو سو لیتا ہوں
جب نہیں ملتا انیسِ غمِ فرقت کوئی
رکھ کے تصویر تِری سامنے رو لیتا ہوں
اب تِری یاد ہی تسکینِ دل و جاں ہے مجھے
اب تِرے درد کے بستر پہ بھی سو لیتا ہوں
جب بھی مل جاتی ہے فرصت غمِ دنیا سے شکیب
یاد کر کے انہیں تنہائی میں رو لیتا ہوں
شکیب بنارسی
No comments:
Post a Comment