سنو اے ہمنفس سنو
ہمارا بین بھی سنو
کہ چشمِ تر میں یوں
تمہارے ہجر کو سہارنا سہل نہ تھا
جب ان رگوں کے درمیان سانس اٹک رہی تھی
اور خون جم چکا تھا
تب ہمارے دل سے خوف نکالنے کے واسطے
اس کا اسم پکارنا سہل نہ تھا
وہی کہ جب نزع ہمارے سر پہ تھی
وہ بوند بوند زندگی سے لڑ رہی تھی
اس کٹھور وقت میں سبھی کو چھوڑ چھاڑ کر
تمہاری اک پکار پر
ہم آسماں کی وسعتوں کو جاتے واپس آ گئے
مگر وہ تم، آپ وہ تم
بہت ہی سرد مہر تھے
سارہ تعبیر
No comments:
Post a Comment