Monday, 1 November 2021

پوروں پوروں زخم ہوئی ہوں

 پوروں پوروں زخم ہوئی ہوں

خوابوں کی سیڑھی سے گری ہوں

کاسہ مِرا ہے حرفِ تسلی

کرم کا سِکہ مانگ رہی ہوں

سائے میں اس کے بیٹھنا چاہوں

صدیوں سے میں تھکی ہوئی ہوں

راہ کے جس نے خار چُنے تھے

دل سے اس کی آج ہوئی ہوں

چہرے پر ہے گرد کا شیشہ

اندر سے میں چمک رہی ہوں


لبنیٰ صفدر

No comments:

Post a Comment