پوروں پوروں زخم ہوئی ہوں
خوابوں کی سیڑھی سے گری ہوں
کاسہ مِرا ہے حرفِ تسلی
کرم کا سِکہ مانگ رہی ہوں
سائے میں اس کے بیٹھنا چاہوں
صدیوں سے میں تھکی ہوئی ہوں
راہ کے جس نے خار چُنے تھے
دل سے اس کی آج ہوئی ہوں
چہرے پر ہے گرد کا شیشہ
اندر سے میں چمک رہی ہوں
لبنیٰ صفدر
No comments:
Post a Comment