Saturday, 1 October 2022

دل کا کھوج نہ پایا ہرگز دیکھا کھول جو قبروں کو

 دل کا کھوج نہ پایا ہرگز دیکھا کھول جو قبروں کو

جیتے جی ڈھونڈے سو پاوے خبر کرو بے خبروں کو

توشک بالا پوش رضائی ہے بھولے مجنوں برسوں تک

جب دِکھلاوے زُلف سجن کی بن میں آوتے ابروں کو

کافر نفس ہر ایک کا ترسا زر کوں پایا بختوں سیں

آتش کی پوجا میں گزری عمر تمام ان گبروں کو

مرد جو عاجز ہو تن من سیں کہے خوش آمد باور کر

محتاجی کا خاصا ہے روباہ کرے ہے ببروں کو

وعدہ چوک پھر آیا ناجی درس کی خاطر پھڑکے مت

چُھوٹ گلے تیرے اے ظالم صبر کہاں بے صبروں کو


ناجی شاکر

No comments:

Post a Comment