Saturday, 1 October 2022

کانٹوں پہ چل رہا ہوں محبت کی راہ میں

 کانٹوں پہ چل رہا ہوں محبت کی راہ میں

کس حسن کی بہار ہے میری نگاہ میں

دنیا گناہ گار ہے تیری نگاہ میں

زاہد ہے تیرا زعم بھی داخل گناہ میں

ذروں میں کیا نہیں ہے جو ہے مہر و ماہ میں

پستی نگاہ میں ہے بلندی نگاہ میں

دیوانگان عشق کو دنیا کی کیا خبر

دنیا کو چھوڑ آئے کہیں گردِ راہ میں

ہر منزل حیات سے گزرا چلا گیا

ہر مرحلے پہ آپ تھے میری نگاہ میں

کونین میں سمائے نہ عارف وہ حسن جب

کس کا ہے ظرف رکھ سکے اس کو نگاہ میں


عثمان عارف

No comments:

Post a Comment