Saturday 22 October 2022

کوئی سمجھے نہ کبھی بے سر و ساماں مجھ کو

 کوئی سمجھے نہ کبھی بے سر و ساماں مجھ کو

خوش نصیبی سے ملا ہے درِ جاناں مجھ کو

حاصل زیست ہے یہ فضل یہ احساں مجھ کو

کر دیا ان کی غلامی نے مسلماں مجھ کو

میں تو ان کا ہوں غلامی میں رہوں گا ہر دم

کاش فرما دیں مِرا سرورِ دوراں مجھ کو

فخر نسبت پہ مِری جتنا کروں میں کم ہے

کر دیا اس نے یہیں خُلد بداماں مجھ کو

میں خطاکار سہی ان سے ہے میری نسبت

نہیں ہونے نہیں دیں گے وہ پشیماں مجھ کو

آپ کے در سے کبھی دور نہیں رہ سکتا

کھینچتی ہے کششِ شہرِ نگاراں مجھ کو

ان کے دیدار کی خواہش میں مَرا جاتا ہوں

اب تو جینے نہیں دیتا مِرا ارماں مجھ کو

قطرۂ اشکِ ندامت سرِ مژگاں عارف

جیسے بخشش کا لگے ہے مِری امکاں مجھ کو


وحیدالقادری عارف

No comments:

Post a Comment