مشکلو! تیر جفاؤں کے چلاؤ آؤ
اسمِ عباسؑ کی سینے پہ سپر رکھتے ہیں
گھیر لیتی ہے کبھی گردشِ دوراں جو ہمیں
در عباسؑ پہ خاموشی سے سر رکھتے ہیں
ہر گلی لے کے نکلتے ہیں علم غازی کا
صفِ دشمن کو یونہی زیر و زبر رکھتے ہیں
ہر علم پاک پہ عباسؑ کی آنکھیں ہیں نصب
ہر عزادار پہ عباسؑ نظر رکھتے ہیں
رباب عابدی
No comments:
Post a Comment