ممکن نہیں اب کوئی کرشمہ دلِ سادہ
اب تُو بھی نہ کر اس کی تمنا دل سادہ
اس در کی تمنا میں تڑپنا تِری عادت
راس آیا نہیں تجھ کو سنبھلنا دل سادہ
رکھا نہ گیا تجھ سے بھرم اپنی انا کا
دیکھا نہ گیا تیرا بکھرنا دل سادہ
گر پیار بھری کوئی نظر تجھ پہ نہیں ہے
پھر کس لیے ہو تیرا سنورنا دل سادہ
جس دردِ محبت نے رلایا تجھے پہروں
اس کرب سے تو پھر نہ گزرنا دل سادہ
بدلے میں وفاؤں کے مجھے توڑ گیا وہ
کیا ٹوٹے کھلونے کا بہلنا دل سادہ
خُو اس کی اگر وعدہ نبھانے کی نہیں ہے
تُو بھی تو کبھی کہہ کے مُکرنا دل سادہ
ممکن ہی نہیں کچا گھڑا ساتھ نبھائے
مشکل ہے بہت پار اترنا دل سادہ
منزل کا نشاں گر کہیں معدوم ہوا جو
دوراہے پہ دو لمحے ٹہرنا دل سادہ
صدمات اٹھائے ہیں تِری ضد سے جبیں نے
بچے کی طرح پھر نہ مچلنا دل سادہ
مہ جبین عثمان
No comments:
Post a Comment