زمیں سے تا بہ فلک اضطراب کتنے تھے
نظر ملی نہ تھی جب تک حجاب کتنے تھے
امیدیں توڑ کے کتنا سکون ملتا ہے
توقعات کے غم میں عذاب کتنے تھے
میں زندگی کے تسلسل کی فکر میں گم تھا
فضا کی گود میں رقصاں حباب کتنے تھے
کتاب زیست سے جو میں نے پھاڑ ڈالے ہیں
وہ یاس و حسرت و مشکل کے باب کتنے تھے
جنوں کے جذبوں نے دبا دیا، ورنہ
میں نوجوان ہوں مجھ میں شباب کتنے تھے
زاہد منیر عامر
No comments:
Post a Comment