Tuesday, 18 October 2022

زمیں سے تا بہ فلک اضطراب کتنے تھے

 زمیں سے تا بہ فلک اضطراب کتنے تھے

نظر ملی نہ تھی جب تک حجاب کتنے تھے

امیدیں توڑ کے کتنا سکون ملتا ہے

توقعات کے غم میں عذاب کتنے تھے

میں زندگی کے تسلسل کی فکر میں گم تھا

فضا کی گود میں رقصاں حباب کتنے تھے

کتاب زیست سے جو میں نے پھاڑ ڈالے ہیں

وہ یاس و حسرت و مشکل کے باب کتنے تھے

جنوں کے جذبوں نے دبا دیا، ورنہ

میں نوجوان ہوں مجھ میں شباب کتنے تھے


زاہد منیر عامر

No comments:

Post a Comment