دشت مجنوں سے جوں پہلے تھا، ہوا میرے بعد
کوئی دیوانہ اسے پھر نہ ملا میرے بعد
سر زمیں دشت کی آباد تمہی سے ہو گی
قیس نے مجھ سے گلے مل کے کہا، میرے بعد
آخرش توڑ دئیے جام و سبو ساقی نے
نہ کو ئی رندِ بلا نوش ملا میرے بعد
خواب میں آ کے کیا مجھ سے گلہ سوہنی نے
سنتی ہوں میں کہ بنا پختہ گھڑا میرے بعد
خوف آیا مِرے انجام سے دیوانوں کو
سو کوئی اس کی گلی میں نہ گیا میرے بعد
آخرش جان گیا وہ بھی وفا کے معنی
اس ستمگر پہ مگر راز کھلا میرے بعد
کون مرتا ہے جدائی میں، سبھی باتیں ہیں
جان کہتا تھا جو اک عمر، جیا میرے بعد
عمران کمال
No comments:
Post a Comment