وہ سب ہماری خوشی تھے ضرورتیں تو نہیں
خوشی رکی ہے ہماری، مسافتیں تو نہیں
سب اپنی اپنی پہیلی سنا کے چلتے بنے
یہ علم رکھتا ہوں لیکن شکایتیں تو نہیں
تمہیں جو دیکھا تو لہجہ بدل گیا میرا
کہیں یہ دل میں محبت کی آیتیں تو نہیں
تُو اب اداس جو بیٹھے گا سامنے ان کے
تو پھر وہ رحم کریں گے محبتیں تو نہیں
عادل کہاوڑ
No comments:
Post a Comment