Monday 24 October 2022

شام الم جب درد جدائی ضبط کی حد سے گزرا ہو گا

 شامِ الم جب دردِ جدائی ضبط کی حد سے گزرا ہو گا

تب کہیں آنکھیں چھلکی ہوں گی تب کوئی تارا ٹوٹا ہو گا

میرے آنسو میلے میلے،۔ آپ کا دامن اُجلا اُجلا

میرے آنسو آپ نہ پونچھیں آپ کا دامن میلا ہو گا

جب تک ہیں صیاد کے بس میں رسمِ گُل کیا دورِ خزاں کیا

جشنِ بہاراں ہم بھی کریں گے، جس دن گلشن اپنا ہو گا

تم کو شکیب اس بات کا کیا غم پھول ہنسے یا روئے شبنم

اس دنیا کی رِیت یہی ہے، ایسا ہوا ہے، ایسا ہو گا


شکیب بنارسی

No comments:

Post a Comment