Friday 21 October 2022

یہ کیسا فرش عزا ہے کہ ہر صدا چپ ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


یہ کیسا فرشِ عزا ہے کہ ہر صدا چُپ ہے

عزیز چپ ہیں عزا چپ ہے تعزیہ چپ ہے  

سرہانے باپ کے روتا ہے روک کر آہیں

جناب سیدہ نرجس کا مہ لقا چپ ہے

نہ آہ نکلی نہ ٹوٹی طنابِ خیمۂ صبر

سکوت ایسا ہے جیسے کہ کبریا چپ ہے

گھرا ہے نرغۂ اعداء میں چاند نرجس کا

نگاہِ مادرِ مہدی کی التجا چپ ہے

انہیں بھی اٹھنا ہے لاشے سے آج چپ کر کے 

یتیمِ عسکری کے غم میں کربلا چپ ہے

ادا ہوئی کہاں دستار بندئ مہدیؑ

خموش سرمن رائے ہے سامرا چپ ہے

جب امر ہو گا زمانے سے گفتگو  ہو گی 

امامِ عصر ہوں میں میری ابتدا چپ ہے

نہیں ہے اذنِ تکلم ہم اس لیے ہیں چپ

ہمارا پردۂ غیبت میں پیشوا چپ ہے

سکوت عالمِ ملکوت تک ہے پھیلا ہوا 

رباب جب سے علمداؑرِ با وفا چپ ہے


رباب عابدی

No comments:

Post a Comment