یہ عشق والے دلوں کو ہی گھر بناتے ہیں
یہ وہ پرندے ہیں جن کو قفس ہی بھاتے ہیں
عجیب ان کی طعبیت، عجب ہے خوداری
یہ دل جُھکاتے ہیں سر کو نہیں جُھکاتے ہیں
خیالی لوگ خیالی ہیں بستیاں ان کی
اکیلے بیٹھ کے یہ محفلیں سجاتے ہیں
ہوا سے پھول سے خوشبو سے بات کرتے ہیں
یہ ان کی سنتے ہیں اپنی انہیں سناتے ہیں
نہ جانے کس کی کہانی انہیں رُلاتی ہے
نہ جانے کس کے فسانے انہیں ہنساتے ہیں
خلا میں پھیرتے رہتے ہیں انگلیاں اپنی
یہ زندگی کے نئے زاویے بناتے ہیں
نشاط پروین
No comments:
Post a Comment