Tuesday 18 October 2022

یہ عشق والے دلوں کو ہی گھر بناتے ہیں

 یہ عشق والے دلوں کو ہی گھر بناتے ہیں

یہ وہ پرندے ہیں جن کو قفس ہی بھاتے ہیں

عجیب ان کی طعبیت، عجب ہے خوداری 

یہ دل جُھکاتے ہیں سر کو نہیں جُھکاتے ہیں

خیالی لوگ خیالی ہیں بستیاں ان کی

اکیلے بیٹھ کے یہ محفلیں سجاتے ہیں

ہوا سے پھول سے خوشبو سے بات کرتے ہیں

یہ ان کی سنتے ہیں اپنی انہیں سناتے ہیں

نہ جانے کس کی کہانی انہیں رُلاتی ہے

نہ جانے کس کے فسانے انہیں ہنساتے ہیں

خلا میں پھیرتے رہتے ہیں انگلیاں اپنی

یہ زندگی کے نئے زاویے بناتے ہیں

 

نشاط پروین

No comments:

Post a Comment