Monday, 24 October 2022

ندی میں پیار کی یکساں چڑھاؤ ہے اب تک

 ندی میں پیار کی یکساں چڑھاؤ ہے اب تک

وہی ہے شوق وہی دل میں چاؤ ہے اب تک

تمہاری ذات سے مجھ کو لگاؤ ہے اب تک

تمہاری سمت ہی دل کا جھکاؤ ہے اب تک

جو ایک روز تِری بے رخی نے بخشا تھا

ہمارے دل میں سلامت وہ گھاؤ ہے اب تک

وہ جس میں پیار کا ہم نے سفر کیا تھا کبھی

ندی کنارے وہ پیاری سی ناؤ ہے اب تک

کیا تھا وعدہ جہاں تم نے مجھ سے ملنے کا

اسی مقام پہ میرا پڑاؤ ہے اب تک

جو گیت گائے تھے مل کر ابھی ہیں یاد مجھے

محبتوں کا وہی رکھ رکھاؤ ہے اب تک

ہمارا پیار بلی جن روایتوں کی چڑھا

مِرے سماج میں وہ بھید بھاؤ ہے اب تک

سراج! ہم کو تو اس نے بھلا دیا، لیکن

ہمارے دل میں وفا کا الاؤ ہے اب تک


سراج الدین گلاؤٹھوی

No comments:

Post a Comment