ندی میں پیار کی یکساں چڑھاؤ ہے اب تک
وہی ہے شوق وہی دل میں چاؤ ہے اب تک
تمہاری ذات سے مجھ کو لگاؤ ہے اب تک
تمہاری سمت ہی دل کا جھکاؤ ہے اب تک
جو ایک روز تِری بے رخی نے بخشا تھا
ہمارے دل میں سلامت وہ گھاؤ ہے اب تک
وہ جس میں پیار کا ہم نے سفر کیا تھا کبھی
ندی کنارے وہ پیاری سی ناؤ ہے اب تک
کیا تھا وعدہ جہاں تم نے مجھ سے ملنے کا
اسی مقام پہ میرا پڑاؤ ہے اب تک
جو گیت گائے تھے مل کر ابھی ہیں یاد مجھے
محبتوں کا وہی رکھ رکھاؤ ہے اب تک
ہمارا پیار بلی جن روایتوں کی چڑھا
مِرے سماج میں وہ بھید بھاؤ ہے اب تک
سراج! ہم کو تو اس نے بھلا دیا، لیکن
ہمارے دل میں وفا کا الاؤ ہے اب تک
سراج الدین گلاؤٹھوی
No comments:
Post a Comment