کھو گئے جانے کہاں پیار لٹانے والے
یاد آتے ہیں بہت لوگ پرانے والے
اتنی مہنگائی میں بچتا ہی نہیں کچھ صاحب
نوکری ایک ہے، اور چار ہیں کھانے والے
کچھ بھی آسانی سے حاصل نہیں ہوتا ہے یہاں
تھے قطاروں میں کھڑے صبح سے پانے والے
اک تسلی کے سوا اور نہ دے پائے تھے کچھ
آج بھی چُبھتے ہیں آنسو مجھے شانے والے
کھوکھلے رسموں رواجوں نے جتایا اکثر
ہاتھیوں کے ہی نہیں دانت دکھانے والے
کیسا انصاف کیا کرتا ہے اوپر والا؟
بھیگتے رہتے ہیں خود چھاؤنی چھانے والے
غزالہ تبسم
No comments:
Post a Comment