Tuesday, 18 October 2022

تخلیہ دشت پھر آباد کیا جاتا ہے

 تخلیہ! دشت پھر آباد کیا جاتا ہے 

شاہزادی تجھے آزاد کیا جاتا ہے 

جنگ لڑتے ہیں اصولوں سے قبیلے لیکن 

عشق کے نام پہ ٭اپرادھ کیا جاتا ہے 

پھول بھرتے ہیں جو مُرجھائی ہوئی باہوں میں 

ان غلاموں کو بھی آزاد کیا جاتا ہے  

قہقہہ کھود کے دیکھو تو پتہ چلتا ہے 

روز ناٹک ہی تِرے بعد کیا جاتا ہے  

اک تعلق کی تھکن لاد کے چل پڑتے ہیں 

ہم بھی چُپ چاپ جہاں یاد کیا جاتا ہے 


عثمان ملک

٭اپرادھ؛ جرم، گناہ‎

No comments:

Post a Comment