سنگ اس کا ہے اور سر میرا
آخری موڑ پر ہے ڈر میرا
اے ہواؤ! چلو، گواہی دو
تم نے دیکھا ہے جلتا گھر میرا
دو گھڑی اور مجھ کو سن لیجے
اب تو قصہ ہے مختصر میرا
میں نہیں فن شناس کہتے ہیں
نام تھوڑا ہے معتبر میرا
بس کسی طور اے میاں ثاقب
ہو رہا ہے گزر بسر میرا
احسان ثاقب
No comments:
Post a Comment