Saturday 22 October 2022

ان کو مطلب ہی نہیں رہتا کسی زردار سے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


ان کو مطلب ہی نہیں رہتا کسی زردار سے

جن کو امیدیں ہیں وابستہ مِرے سرکارؐ سے

چاند سورج کہکشاں تارے دِیے جگنو تمام

کرتے ہیں کسبِ ضیا سرکار کی سرکارؐ سے

رب عطا کرتا ہے اس میں شک نہیں کوئی مگر

نعمتیں ہوتی ہیں حاصل احمدِ مختارﷺ سے

ان کے دیوانوں کا عالم فاقہ مستی ہی سہی

وہ کبھی بِکتے نہیں ہیں درہم و دینار سے

اس کے خوابیدہ پلوں کا تذکرہ کیا ہو سکے

سر لگا کر سو گیا جو آپﷺ کی دیوار سے

روک سکتے ہیں وہ دانتوں سے کٹا کر اپنے ہاتھ

گر نہیں سکتا علم ہرگز علمبردار سے

شرط ہے مختار! گلزارِ مدینہ کا ملے

کام ہم لے لیں گے پھر تو پھول کا بھی خار سے


مختار تلہری

No comments:

Post a Comment