جہاں درگزر ہے مزاج میں وہاں دشمنی کی تلاش ہے
جہاں دوستی کا گزر نہیں، وہاں دوستی کی تلاش ہے
ہے جہاں میں بھیڑ یہ کس قدر سبھی دشمنی میں ہیں سر بسر
جسے آدمی کہوں فخر سے،۔ اسی آدمی کی تلاش ہے
مِرے دل میں ہے وہ نظر میں ہے جسے جانتا بھی نہیں ہوں میں
کئی دن ہوئے مجھے کیا ہوا،۔ اسی اجنبی کی تلاش ہے
تِرے آنے سے جو ملی مجھے، تِرے جانے سے جو خفا ہوئی
کبھی تھی جو میرے قریب تر مجھے اس خوشی کی تلاش ہے
کبھی جیتے جی بھی میں مر گیا کبھی مرتے مرتے جیا ضیا
جسے شوق سے کہوں زندگی، اسی زندگی کی تلاش ہے
ضیا شادانی
No comments:
Post a Comment