عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
جذبۂ پاک
حمد باری کے بعد اے خامہ
مئے وحدت کا بھر کے لا اک جام
دل میں رکھتا ہوں ایک جذبۂ پاک
ہے مجھے احترام پاک کلام
کیا سنیں گے وہ حالِ دل میرا
ہے گزارش بطرزِ استفہام
با ادب اے نقیبِ نطق زباں
لب پہ آتا ہے اب حضورؐ کا نام
اشرف الانبیاء رسول اللہ
مظہرِ ذوالجلال والا کرام
عامر و تاجدارِ دنیا و دیں
ناخدائے سفینۂ اسلام
جن کے دم سے دہور کو ہے ثبات
خاکِ پا جن کی رشکِ صد گلفام
جن کے جلووں پہ روز صبح و شام
کیوں نہ صدقے ہوں زاہدانِ عظام
سرورِ کائنات، شاہِ عرب
مہر و مہ سے بلند جن کا مقام
رات دن ہیں طواف میں مشغول
ماہ و انجم و گردشِ ایام
شاہِ لولاک و مالک آفاق
ہیں سلاطین آپ کے خدّام
تاج والوں کے آپ ہیں سرتاج
دُرّۃ التاجِ فقراء و حکام
معترف ہے فلک شہامت کا
بہرِ سجدہ جُھکا ہے ماہِ تمام
ابرِ باراں کا دل دھڑکتا ہے
برقِ خاطف ہے لرزہ بر اندام
لُجّۂ فیضِ عمیم ذاتِ جناب
کیوں نہ ہوں فیض یاب عام عوام
میں بھی آخر خدا کا بندہ ہوں
اور بندوں کا بندگی ہے کام
میرے مولا، مرے خداوندا
تیرے محبوب کا ہوں میں بھی غلام
میں گنہ گار و کافر و بے دیں
مجھ پہ نظرِ کرم رہے مدام
رازِ دل حرفِ مدعائے عبد
خود سمجھ لیں کہ آپ ہیں فہام
بخش دیجے خطا کی اے حضرت
آپ آقا ہیں میں حقیر غلام
سارے عالم کو روشنی بخشی
نورِ رب پر سلام اور سلام
‘‘اہلِ اسلام کو ’’مبارک ہو
عید میلاد بانئ اسلام
ہمت رائے شرما
No comments:
Post a Comment