بَین کرتی ہوئی زندگی
گھر کی بُنیاد ایسے ہِلی، چھت گِری
یوں پلستر اُکھڑ کر زمیں پر گِرا
وہ جو دِیوار تھے
آج اینٹوں کی مانند کوئی کہیں
اور کوئی کہیں
میرا دل، چیختے رہنے والا یہ دل
سہم کر درد بے انت سہنے لگا
باپ پکے پلستر کا گھر چھوڑ کر
ایک مٹی کی ڈھیری میں رہنے لگا
فاخرہ نورین
No comments:
Post a Comment