Monday 16 September 2024

مجھے بھی انتساب ہے اسی مہ مبین سے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


مجھے بھی انتساب ہے اسی مہِ مبین سے

بلند جس کی شان ہے جہاں کے ہر حسین سے

جب ان کا عشق دل میں ہو تو دل عزیز کیوں نہ ہو

کہ ہے سدا شرف ملا، مکان کو مکین سے

وہ خوش ہوئے تو انبساط چھا گئی جہان پر

لرز اٹھی زمین ان کی چشمِ خشمگین سے

حلاوتِ کلام ان کی کس طرح بیاں کروں

ہزار بار خوش ہے جس کی لذت انگبین سے

ہے ذرّہ ذرّہ جس کا رشکِ مہر و ماہ و مشتری

مجھے بھی انتساب ہے عرب کی اس زمین سے

نبیﷺ کی راہ ہی فقط صراطِ مستقیم ہے

مِری نظر کو کیا غرض یسار اور یمین سے

لگی ہوئی ہے دیر سے نظر اسی دیار پر

بلائیں وہ تو دُور ہوں غم اس دلِ حزین سے


قاضی عبدالرحمٰن

No comments:

Post a Comment