عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
ہے ثنائے مصطفیٰؐ سے روشنی گفتار میں
مدحتِ صل علیٰﷺ سے چاشنی اشعار میں
اک قصیدۂ نبیﷺ لکھوں تمنا ہے میری
گونج جس کی حشر تک باقی رہے سنسار میں
روضۂ آقاﷺ پہ جیسے اک سکونِ قلب ہے
کس قدر ہو گا سکوں پھر دامنِ سرکار میں
تا ابد جاری رپے گا سلسلہ یہ نور کا
قلبِ نبوی پر جو اترا تھا حرا کے غار میں
اک تخیل جگمگاتا سا ابھرتا ہے یونہی
نعت کہتی ہوں میں آقاﷺ آپ کے دربار میں
میں بھلا حسان بن ثابت سی خوش قسمت کہاں
روبرو مدح سرا جو آپﷺ کے انوار میں
آپﷺ کی سیرت مکمل اور اجمل سیدی
کیا بھلا پھر کھوجتے ہیں دامنِ اغیار میں
مشغلِ دنیا میں جو لب تر درودِ پاک سے
فرصتیں ان کو میسر کام کے انبار میں
دیں کی خاطر اہلِ مکہ کی وہ ہجرت، حوصلہ
نصرتِ دیں کا عجب اک ظرف تھا انصار میں
لوٹ کر طیبہ سے خلوت ہو، سنوں نہ کچھ کہوں
دل کہے کچھ دن رہوں اس کیف میں سرشار میں
اسماء جلیل قریشی
No comments:
Post a Comment