Wednesday 11 September 2024

اور بھی اک فریب کھانے دے

 اور بھی اک فریب کھانے دے

مسکراتا ہوں مسکرانے دے

آشنا زندگی سے کر مجھ کو

اپنی آنکھوں میں ڈوب جانے دے

تیرگی اس سے مٹ سکے شاید

شمع محفل کو جگمگانے دے

آج اپنا ہے آج کی کر فکر

کل پرایا تھا کل کو جانے دے

دل کہیں بجھ نہ جائے اے پریمی

درد کی لو ذرا بڑھانے دے


پریمی رومانی

No comments:

Post a Comment