اور بھی اک فریب کھانے دے
مسکراتا ہوں مسکرانے دے
آشنا زندگی سے کر مجھ کو
اپنی آنکھوں میں ڈوب جانے دے
تیرگی اس سے مٹ سکے شاید
شمع محفل کو جگمگانے دے
آج اپنا ہے آج کی کر فکر
کل پرایا تھا کل کو جانے دے
دل کہیں بجھ نہ جائے اے پریمی
درد کی لو ذرا بڑھانے دے
پریمی رومانی
No comments:
Post a Comment