خواب تعبیر کے اسیر نہ تھے
رہگزر تھے یہ راہگیر نہ تھے
رہنما تھے کبھی وہ سچ ہے مگر
یہ بھی سچ ہے کہ میرے پیر نہ تھے
ہم نے زنداں کی باغبانی کی
موسم گل کے ہم اسیر نہ تھے
پتھر آئے تھے آئینے بن کے
ورنہ ہم اتنے بے ضمیر نہ تھے
اپنا انداز زیست ہے پیغام
یہ تماشے تھے ناگزیر نہ تھے
پیغام آفاقی
No comments:
Post a Comment