زندگی یوں تو اک عذاب لگے
تیرا ملنا مگر ثواب لگے
نیم شب اس کے خواب کا عالم
مجھ کو آنگن میں ماہتاب لگے
وہ تِرا قرب تھا، مِری تقریب
وہ حقیقت بھی اب تو خواب لگے
کبھی نغمہ طراز تھا یہ دل
آج ٹوٹا ہوا رباب لگے
ہر منزل میں اسی کا ذکر نصیر
اس کا چہرہ مِری کتاب لگے
نصیر احمر
No comments:
Post a Comment