عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
بنا ہے تصور میں کعبے کا کعبہ
تمہیں گر دِکھا دوں تو کیسا رہے گا
نامِ محمدﷺ پہ ہو کے فِدا میں
جو خود کو مِٹا دوں تو کیسا رہے گا
نبیﷺ کی محبت میں دیوانہ بن کے
خودی کو جھُکا لوں تو کیسا رہے گا
کبھی اُس، میں شانِ کریمی کے صدقے
جاں اپنی لُٹا دوں تو کیسا رہے گا
پڑتے ہوں جس خاک پر اُن کے نعلین
اپنی پلکیں بِچھا دوں تو کیسا رہے گا
کبھی کاش آقا یہ ماجد سے کہہ دیں
جامِ کوثر پِلا دوں تو کیسا رہے گا
عبدالماجد ہاشمی
No comments:
Post a Comment