Friday, 13 September 2024

دل میں اخلاص و محبت کو تو زندہ رکھو

 دل میں اخلاص و محبت کو تو زندہ رکھو

پیار کی رِیت، روایت کو تو زندہ رکھو

وہ کسی خواب جزیرے کا مکیں ہے لیکن

حسرتِ دل، دل حسرت کو تو زندہ رکھو

ایک پل بھی نہیں جینا تِری چاہت کے بغیر

یہ حقیقت ہے، حقیقت کو تو زندہ رکھو

تیری معصوم ادائوں میں سکون دل ہے

یہ محبت ہے، محبت کو تو زندہ رکھو

ہاں، وفاداری وراثت میں ملی ہے ہم کو

تم مِری جان، وراثت کو تو زندہ رکھو

پیار انسان کی بنیادی ضرورت رہا ہے

اپنی بنیادی ضرورت کو تو زندہ رکھو


بلال حسرت 

No comments:

Post a Comment