عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
تِرے جمال سے ہر سو چمن میں رونق ہے
تِرے وجود سے کوہ و دمن میں رونق ہے
جو راز جان گئے سرخرو ہوئے مالک
کہ لا الٰہ سے ہر انجمن میں رونق ہے
تصورات کی آنکھوں سے دیکھ سکتا ہوں
بہشت میں ہے جو محفل، عدن میں رونق ہے
شعورِ شعر دیا آگہی کے جام دئیے
مِری حیات کے جو سُونے پَن میں رونق ہے
کمالِ فیض ہی سیراب کر سکے مِری روح
برائے اہلِ جہاں صرف تن میں رونق ہے
حریف جلتے ہیں اور رزق میں کشادگی ہے
تِرے کرم سے ہی شہرِ سخن میں رونق ہے
جہان معجزہ دستِ ہُنر کا ہے تیرے
سجے ہیں شہر ولی اور بَن میں رونق ہے
شاہ روم ولی
ولی شاہ
No comments:
Post a Comment