Thursday 12 September 2024

زندگی در در پھری ہر سمت اور ہر جا گئی

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


زندگی در در پھری، ہر سمت اور ہر جا گئی

آخرش رازِ سعادت ایک در سے پا گئی

کس قدر عالی مراتب ہستیاں آئِیں مگر

ایک ہستی اوّلیں اور آخریں پر چھا گئی

ایک ایسی روشنی نکلی تھی کوہِ نور سے

جو اندھیروں کو ہمیشہ کے لیے دفنا گئی

تا قیامت سبز کر دیں دل کی بنجر گھاٹیاں

اِک گھٹا ایسی مقدّس بارشیں برسا گئی

ایک شاہی جو مشقّت اور فقیری میں کٹی

آنے والے کتنے مسکینوں کے دل بہلا گئی


عبیدالرحمٰن نیازی

No comments:

Post a Comment