Thursday 12 September 2024

بلایا عرش پر خالق نے جب خلق مجسم کو

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


بلایا عرش پر خالق نے جب خُلق مجسّم کو

وہاں راز و نیاز شوق کی باہم تھی آسانی

کرن ایسی لیے جاتی تھی کھینچے بام سِدریٰ پر

اگر انگشتری میں ہو تو مل جائے سلیمانی

پڑی تھی روبرو کچھ اس طرح قوسین کی چلمن

کہ دیکھے اوٹ سے محبوبؐ کو محبوب سلیمانی

دمِ معراج یوں جلوہ فگن تھا صاحبِ کرسی

نظارہ کر رہی تھی مصطفیٰﷺ کا شانِ سبحانی

وہاں گزرا زمانہ اور یہاں  اک پل میں لوٹ آنا

لیے پھرتی تھی ہر دھڑکن ہزاروں سال نورانی

غبار انداز دنیا اب گُھٹن کی حد پہ قائم ہے

کہ جیسے بند ہو یا رب ہوائے فصلِ گُل آنی

توانائی میسر ہو اسی عہد رسالتﷺ کی

ہمیں پھر چاہیے جعفر وہی قندیلِ ایمانی


مہدی جعفر

No comments:

Post a Comment