Thursday 12 September 2024

در نبی پہ پڑا رہوں گا پڑے ہی رہنے سے کام ہو گا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


در نبی پہ پڑا رہوں گا، پڑے ہی رہنے سے کام ہو گا

کبھی تو قسمت کھلے گی میری کبھی تو میر سلام ہو گا

خلاف معشوق کچھ ہوا ہے نہ کوئی عاشق سے کام ہو گا

خدا بھی ہو گا ادھر اے دل! جدھر وہ عالی مقامﷺ ہو گا

کیے ہی جاؤں گا عرضِ مطلب ملے گا جب تک نہ دل کا مطلب

نہ شام مطلب کی صبح ہو گی،۔ نہ یہ فسانہ تمام ہو گا

جو دل سے ہے مائل پیمبرﷺ، یہ اس کی پہچان ہے مقرر

کہ ہر دم اس بے نوا کے لب پر درودﷺ ہو گا سلام ہو گا

اسی توقع پہ جی رہا ہوں،۔ یہی تمنا جلا رہی ہے

نگاہِ لُطف و کرم نہ ہو گی، تو مجھ کو جینا حرام ہو گا

ہوئی جو کوثر پہ باریابی تو کیف کی تیرے دھج یہ ہو گی

بغل میں مینا، نظر میں ساقی خوشی سے ہاتھوں میں جام ہو گا


کیف ٹونکی

عالمگیر خان کیف

No comments:

Post a Comment