Saturday 14 September 2024

دھول سے جو اٹ گیا تھا گم ہوا تھا راستا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


دُھول سے جو اَٹ گیا تھا، گُم ہُوا تھا راستا

آپﷺ کے دم سے ہوا ہر دم رواں صبح و مسا

زرد موسم نے بھی پہنا سبز موسم کا لباس

رُوح پرور ہو گئی مکّے مدینے کی ہوا

بے اماں افراد کو بھی مل گئی ان کی اماں

ہو گئے رشک ثریا، وہ جو تھے تحت الثریٰ

سوچ کے ہر منجمد دریا میں لہریں آگئیں

آپﷺ کے حسن عمل نے اس کو زندہ کر دیا

بے بضاعت آپﷺ کا قطرہ سمندر بن گیا

بے سر و سامان ذرہ آپﷺ کے در پر سجا

بے خدا افراد پر ادبار کی آفت پڑی

اور سفینہ عشق احمدﷺ کا کنارے آلگا

یہ خدائے لَم یزل کا کس قدر احسان ہے

ہے ریاض کم نظر کی آنکھ میں گنبد ہرا


ریاض زیدی

No comments:

Post a Comment