Tuesday 17 September 2024

ایسی بگڑی ہے ترے شہر میں گھر کی صورت

 ایسی بگڑی ہے تِرے شہر میں گھر کی صورت

کبھی دیوار کو دیکھیں کبھی در کی صورت

اک تجھے ڈھونڈنے میں عُمر گنوا دی ہم نے

ہم کہ برباد ہوئے گردِ سفر کی صورت

نارسائی میں کٹی عمر مگر کیسے کٹی

اک ہمیں درد ملا عمرِ خضر کی صورت

حرف بے کار معانی کی حقیقت مفقود

بے خبر لفظ ہو کیسے خبر کی صورت

در بدر پھرتے ہیں ہم اجنبی چہرے لے کر

کوئی درماں ہی ملے اہلِ نظر کی صورت

میری تنہائی نے باندھا ہے یہاں رختِ سفر

اور وِیرانی نے لکھی ہے سفر کی صورت


محمد امین

No comments:

Post a Comment