Tuesday, 17 September 2024

بیگانۂ شعور وفا ہو گیا وہ شخص

 بیگانۂ شعور وفا ہو گیا وہ شخص

یہ کیا ہوا کہ مجھ سے خفا ہو گیا وہ شخص

جس سے ملی تھی میری تمنا کو روشنی

اے تیرگیٔ بخت! خفا ہو گیا وہ شخص

اُترا تھا بُوئے گُل کی طرح میری رُوح میں

ایسا گیا کہ موجِ ہوا ہو گیا وہ شخص

 ہم نے جسے صحیفۂ اُلفت سمجھ لیا

بے مہریٔ جہاں کی ادا ہو گیا وہ شخص

 اللہ رے اس کی یاد کے گجرے ہرّے رہیں

اُجڑے ہوئے دلوں کی دوا ہو گیا وہ شخص

سُنتے ہیں ایک فیض غریب الدیار تھا

حق مغفرت کرے کہ قضا ہو گیا وہ شخص


فیض تبسم تونسوی

No comments:

Post a Comment