بیگانۂ شعور وفا ہو گیا وہ شخص
یہ کیا ہوا کہ مجھ سے خفا ہو گیا وہ شخص
جس سے ملی تھی میری تمنا کو روشنی
اے تیرگیٔ بخت! خفا ہو گیا وہ شخص
اُترا تھا بُوئے گُل کی طرح میری رُوح میں
ایسا گیا کہ موجِ ہوا ہو گیا وہ شخص
ہم نے جسے صحیفۂ اُلفت سمجھ لیا
بے مہریٔ جہاں کی ادا ہو گیا وہ شخص
اللہ رے اس کی یاد کے گجرے ہرّے رہیں
اُجڑے ہوئے دلوں کی دوا ہو گیا وہ شخص
سُنتے ہیں ایک فیض غریب الدیار تھا
حق مغفرت کرے کہ قضا ہو گیا وہ شخص
فیض تبسم تونسوی
No comments:
Post a Comment