Sunday 15 September 2024

دن بھی ہوا طلوع سیہ رات کی طرح

 دن بھی ہوا طلوع سیہ رات کی طرح

اب کے بہار آئی ہے برسات کی طرح

حد نگاہ تک ہے عجب خاک سی اڑی

گزرا ہے کون بھاگتے لمحات کی طرح

قائم رہے سدا یہ مِری گردش حیات

غم بھی عطا کیے مجھے سوغات کی طرح

دل کے قریب رہ کے جو آخر بچھڑ گیا

آیا ہے یاد بھولی ہوئی بات کی طرح

کیا جستجوئے رسم وفا کیجیے کہ اب

ہے التفات یار بھی خیرات کی طرح

صبح سفر جو گھر سے نکالے قدم تو ہم

تا دیر لڑکھڑاتے پھرے پات کی طرح


اشرف قدسی

No comments:

Post a Comment