کچلا ہوا جذبہ شدت میں نوخیز قیامت ہوتا ہے
طوفان سے پہلے سناٹا خطرے کی علامت ہوتا ہے
جیسا بھی کہا، جتنا بھی کہا، کھل کر ہی کہا، ڈٹ کر ہی کہا
سوچا ہی نہیں کہ لوگوں میں کیوں ذوق ملامت ہوتا ہے
منزل کی لگن‘ عظمت کی کرن،ہمت کا چلن، غیرت کی پھبن
ہر مرد قوی کا دنیا میں ایمان سلامت ہوتا ہے
گلشن کی فضا میں مستی ہے، بلبل کی نوا سے گھائل ہے
اے ذوق جنوں اتنا تو بتا کیا حرف کرامت ہوتا ہے
رکتا ہی نہیں، سنتا ہی نہیں، بہتا ہی رہا رخساروں پر
کتنا وہ سجیلا موتی ہے جو اشک ندامت ہوتا ہے
ماضی کی روایت سے رشتہ ہر حال میں قائم رہتا ہے
ہر جدّت میں تا حد نمک جب رنگ قدامت ہوتا ہے
انجام مِری کرتوتوں کا مرغوب جہاں میں عام ہوا
آلام کا غلبہ بندوں پر اعمال کی شامت ہوتا ہے
میاں مرغوب
No comments:
Post a Comment