Friday, 13 September 2024

کیا یہاں گوتم نہ آئے گا کبھی

 کہاں ہو تم گوتم؟


خون کے سیلاب میں ہر شہر ہے ڈُوبا ہوا

موت ہنستی جا رہی ہے زندگی کا لاش پر

کون ہے جو؟

ان درندوں کے بڑھتے تیز ناخن کاٹ ڈالے

کون ہے جو؟

خون کی اس پیاس کو

دُودھ کے امرت کی خواہش میں بدل ڈالے

کیا یہاں گوتم نہ آئے گا کبھی؟

پھر کبھی؟


مریم غزالہ

No comments:

Post a Comment