کہاں ہو تم گوتم؟
خون کے سیلاب میں ہر شہر ہے ڈُوبا ہوا
موت ہنستی جا رہی ہے زندگی کا لاش پر
کون ہے جو؟
ان درندوں کے بڑھتے تیز ناخن کاٹ ڈالے
کون ہے جو؟
خون کی اس پیاس کو
دُودھ کے امرت کی خواہش میں بدل ڈالے
کیا یہاں گوتم نہ آئے گا کبھی؟
پھر کبھی؟
مریم غزالہ
No comments:
Post a Comment