عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
کہاں ہو یا رسول اللہﷺ کہاں ہو؟
مِری آنکھوں سے کیوں ایسے نہاں ہو
گدا بن کر میں ڈھونڈوں تم کو در در
مِرے آقاﷺ مجھے چھوڑا ہے کس پر
اگر میں خواب میں دیدار پاؤں
لپٹ قدموں سے بس قربان جاؤں
تمنا ہے تمہارے دیکھنے کی
نہیں ہے اس سے بڑھ کر کوئی نیکی
بسو دل میں، سما جاؤ نظر میں
ذرا آ جاؤ اس ویرانہ گھر میں
بنا دو میرے سینہ کو مدینہ
نکالو بحرِ غم سے یہ سفینہ
چھڑا لو غیر سے اپنا بناؤ
میں سب اچھوں کے بد کو تم نبھاؤ
مِری بگڑی ہوئی حالت بنا دو
مری سوئی ہوئی قسمت جگا دو
تمہارے سینکڑوں ہم سے گدا ہیں
ہمارے آپ ہی اک آسرا ہیں
کھلائیں نعمتیں مجھ بے ہُنر کو
دے آرام مجھ گندے بشر کو
نہیں ہے ساتھ میرے کوئی توشہ
کٹھن منزل، تمہارا ہے بھروسہ
کُھلیں جب روزِ محشر میرے دفتر
رہے پردہ مِرا محبوبِ داورﷺ
میں بے زر بے ہنر بے پر ہوں سالک
مگر ان کا ہوں وہ ہیں میرے مالک
احمد یار سالک
مفتی احمد یار خان نعیمی
No comments:
Post a Comment