Wednesday 11 September 2024

اپنے ہونے لگے ہیں بیگانے

 اپنے ہونے لگے ہیں بے گانے

کون جانے کسی کو سمجھانے

وہ خداوندِ عصر ہیں کیا خوب

آپ اپنے سے جو ہیں بیگانے

کس کو فرصت ہے دلنوازی کی

کون سنتا ہے غم کے افسانے

جانے کیا کہہ گیا ہوں محفل میں

ہنستے جاتے ہیں پانے بیگانے

تجھ سے کیا کیا بیاں کروں اے دوست

ایک دل ہے ہزار افسانے

آنکھ بدلو نہ بر سرِ محفل

ٹوٹ جائیں گے دل کے پیمانے

جو سخن فہم ہی نہیں کوثر

وہ سخن سنجیوں کو کیا جانیں


کوثر جعفری

No comments:

Post a Comment