اپنے ہونے لگے ہیں بے گانے
کون جانے کسی کو سمجھانے
وہ خداوندِ عصر ہیں کیا خوب
آپ اپنے سے جو ہیں بیگانے
کس کو فرصت ہے دلنوازی کی
کون سنتا ہے غم کے افسانے
جانے کیا کہہ گیا ہوں محفل میں
ہنستے جاتے ہیں پانے بیگانے
تجھ سے کیا کیا بیاں کروں اے دوست
ایک دل ہے ہزار افسانے
آنکھ بدلو نہ بر سرِ محفل
ٹوٹ جائیں گے دل کے پیمانے
جو سخن فہم ہی نہیں کوثر
وہ سخن سنجیوں کو کیا جانیں
کوثر جعفری
No comments:
Post a Comment